انار کا ذکر قرآن کریم میں آیا ہے اور اسے جنت کا پھل بھی کہا جاتا ہے۔ لذیذ اور خوش ذائقہ ہونے کے علاوہ اس میں کئی ایسے غذائیت بخش اجزا ہیں جو اسے دوسرے پھلوں سے ممتاز بناتے ہیں۔ اس میں جو شفائی خوبیاں ہیں ان کے بارے میں معلومات عام نہیں ہیں۔ ذیل میں ہم ان وجوہات پر روشنی ڈالیں گے جن کی وجہ سے انار کے دانے کھانا یا اس کا جوس پینا بے انتہا افادیت کا باعث ہوسکتا ہے:
جگر کی حفاظت انار سے بہتر کون کرے؟
(۱)انار جگر کی حفاظت کرتا ہے اور جگر کا جو حصہ کسی بیماری کی وجہ سے خراب ہو جاتا ہے اسے نئے سرے سے تشکیل دیتا ہے۔(۲)انار جسم کے مدافعتی نظام کو طاقتور بناتا ہے۔ انار کے دانوں اور اس کے جوس میں بیماریوں سے محفوظ رکھنے والے قدرتی نظام کو توانا کرنے والے وٹامن سی کی قابل ذکر مقدار ہوتی ہے جس کو جسمانی توانائی کے لیے ضروری سمجھا جاتا ہے لیکن یہ غذائیت بخش جزو بالخصوص ٹھنڈے موسموں میں بہت تیزی سے ضائع ہو جاتا ہے۔(۳)انار میں الرجی دور کرنے کی صلاحیت ہوتی ہے۔ اس پھل میں ای جزو ’’پولی فینولز‘‘ کا بھی ہوتا ہے جو ان بایو کیمیکل تبدیلیوں کو کم کردیتا ہے جن کا تعلق مختلف الرجیز سے ہوتا ہے۔(۴)انار دل کی بیماریوں سے بچاتا ہے۔ یہ جسم کی اس صلاحیت کو بڑھاتا ہے جس کی مدد سے جسم کولیسٹرول کو اعتدال میں رکھتا ہے اور دوران خون میں شامل ہونے والے ’’فری ریڈیکلز‘‘ کو تباہ کرتا ہے۔(۵)انار بڑھاپے کو ٹالتا ہے۔ اس میں اینٹی آکسیڈنٹس کی وافر مقدار ہوتی ہے۔ ’’فری ریڈیکلز‘‘ جس پیمانے پر جسم میں جذب ہوتے ہیں اس میں انار کی پیمائش کا درجہ 2860 ہے۔
انار کھائیے! سرطانی خلیات تباہ کیجئے!
(۶)انار کھانے سے پروسٹیٹ کینسر کا خطرہ کم ہو جاتا ہے۔ ایک ریسرچ کے مطابق انار کے دانوں کا جوس اور پورے انار کا عرق استعمال کرنے سے سرطانی خلیات بے جان ہوجاتے ہیں۔ اسی طرح چھاتی کے سرطان کے بڑھنے کا خطرہ بھی گھٹ جاتا ہے۔(۷)جرنل آف ڈرماٹو لوجی میں شائع شدہ رپورٹ کے مطابق انار کھانے سے جلدی سرطان کی دو اہم اقسام سے حفاظت ہو جاتی ہے۔ جلد کے ان سرطانوں کے نام Basal Cell Carcinoma اور Squamous Cell Carcinoma ہیں۔ (۸)انار ڈی این اے کو تحفظ فراہم کرتا ہے۔ اس میں شامل ’’فائٹونیوٹرنیٹس‘‘ اور اینٹی اکسیڈنٹس جسم کے جینیاتی مواد سے تعامل کرکے ان کو محفوظ رکھتے ہیں۔(۹)انار بلڈپریشر کو نارمل حد کے اندر رکھتا ہے۔ زیادہ مرغن کھانوں کی وجہ سے جن لوگوں کا بلڈپریشر معمول سے زیادہ رہتا ہے، یہ اسے کم کرتا ہے۔
موٹاپا اور شوگر انار کھانے والے کو نہ ہوگی
(۱۰)انار ’’میٹابولک سنڈروم‘‘ کو باقاعدہ بناتا ہے۔ اس سے خون میں شکر کی سطح معمول کی حد میں رہتی ہے، انسولین سے حساسیت بہتر ہو جاتی ہے، یہ سوزش کا مقابلہ کرتا ہے۔ علاوہ ازیں غذا کے جزو بدن بننے میں جو دوسری رکاوٹیں (Metabolic Sundrome) حائل ہوتی ہیں، ان کو دور کرتا ہے۔ اس خرابی کے باعث موٹاپا جڑ پکڑتا ہے اور بعد میں یہ ذیابیطس کا سبب بنتا ہے۔ مذکورہ بالا اثرات سے بچائو کے لیے جو لوگ اپنا جسمانی وزن کم کرنا چاہتے ہیں، انار ان کی مدد کرتا ہے۔(۱۱)انار انفیکشن سے بھی بچاتا ہے۔ انار کے دانے اور اس میں موجود چھلکوڈ کے عرق کو استعمال کرنے سے Gram Negative جراثیم کے خاتمے کے لیے جو دوائیں استعمال کی جاتی ہیں ان کی تاثیر بڑھ جاتی ہے۔ اس قسم کے بہت سے جراثیم پر عام اینٹی بایوٹک دوائیں کارگر نہیں ہوتی ہیں۔
بھولنے کا مرض اور جوڑ درد ! کبھی نہ ہوگا
(۱۲)انار بھولنے کے مرض یعنی الزائمر کے بڑھنے کی رفتار گھٹا دیتا ہے۔ (۱۳)جوڑوں میں سوزش اور درد کے عارضے میں بھی انار کو مفید پایا گیا ہے کیونکہ اس تکلیف سے نجات کے لیے اس میں فائٹو نیوٹرنیٹس اور پولی فینولز موجود ہوتے ہیں۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں